ممبئی، 12/دسمبر (ایس او نیوز /ایجنسی)بی جے پی لیڈر نتیش رانے اپنے متنازعہ بیانات کے لیے مشہور ہیں، اور حال ہی میں انہوں نے ’لاڈلی بہن یوجنا‘ کے حوالے سے ایک اور بیان دیا ہے جو تنازعہ کا سبب بن رہا ہے۔ انہوں کا کہنا ہے کہ ’’مسلمان خاندان وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت کو پسند نہیں کرتے، اس لیے اگر کسی مسلم خاندان میں دو سے زیادہ بچے ہوں تو انہیں اس اسکیم سے باہر رکھا جانا چاہیے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ یہ اسکیم صرف ان خواتین کے لیے ہونی چاہیے جو بی جے پی حکومت پر اعتماد کرتی ہیں اور مہایوتی حکومت کو ووٹ دیتی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق نتیش رانا نے اپنے بیان میں کہا کہ ’’ووٹ کرتے وقت یہ کہتے ہیں کہ انہیں مودی نہیں چاہیے، ہندوتوا کی حکومت نہیں چاہیے، لیکن مسلم طبقہ ہماری اسکیم کا فائدہ اٹھاتی ہے۔ اگر آپ کا مذہب آپ کے لیے اہم ہے تو آپ ’لاڈلی بہن یوجنا‘ کا فائدہ کیوں اٹھاتے ہیں؟‘‘ نتیش رانا کے مطابق ’لاڈلی بہن یوجنا‘ کا زیادہ تر فائدہ اٹھانے والی خواتین مسلم طبقہ سے تعلق رکھتی ہیں۔ اس کو پیش نظر رکھتے ہوئے رانے نے وزیر اعلیٰ سے درخواست کی کہ قبائلی برادری کے علاوہ 2 سے زائد بچوں والے لوگوں کو اس اسکیم سے باہر رکھیں۔ انھوں نے کہا کہ اس قدم سے ہندو طبقہ کو فائدہ ہوگا۔
نتیش رانے کے متنازعہ بیان کے بعد سیاسی لیڈران کا رد عمل بھی سامنے آنے لگا ہے۔ اس معاملے پر بی جے پی کے ریاستی صدر چندر شیکھر باونکولے نے کہا کہ ’’یہ ان کا ذاتی مطالبہ ہے۔ حکومت کو ہی اس پر حتمی فیصلہ لینا ہے۔ مذہب کے مطابق اسکیم نہیں چلتی ہے۔ اگر مذہب کے مطابق اسکیم چلانی ہے تو پہلے اعلان کیا جانا چاہیے۔‘‘ شیوسینا لیڈر بالا کرشن ہیگڑے نے کہا کہ ’’نتیش رانے ایک سینئر اور تجربہ کار لیڈر ہیں۔ یہ ان کی ذاتی رائے ہو سکتی ہے۔ یہ حکومت ’مشترکہ کم از کم پروگرام‘ کے تحت چلتی ہے۔‘‘ دوسری جانب مہاراشٹر کانگریس کے صدر نانا پٹولے نے نتیش رانے کے متنازعہ بیان سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ لوگ مذاق بنا رہے ہیں۔ مذہبی تقسیم پیدا کرنا اور پروگراموں میں ہندوؤں کو مدعو کرنا ملک کے اتحاد کے لیے خطرہ ہے۔‘‘ ساتھ ہی نانا پٹولے نے نتیش رانے کو ایسے بیانوں سے بچنے کی بھی صلاح دی ہے۔